حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے غزہ اور لبنان پر اسرائیلی جارحانہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں کھلی ہوئی دہشت گردی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ استعماری طاقتیں غزہ کے بعد اب لبنان کو بھی تباہ کرنے کی تیاری میں ہیں۔ اسرائیلی فوجیں ممنوعہ ہتھیاروں سے بے گناہ شہریوں اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنا رہی ہیں، اور یہ دہشت گردی نہیں تو اور کیا ہے؟ دنیا کے سامنے بے گناہوں کا قتل عام ہورہا ہے، اور سب خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، جو کہ قابل مذمت ہے۔
مولانا کلب جواد نقوی نے کہا کہ اسرائیل کی جنگ حزب اللہ کے ساتھ ہے، لیکن نشانہ بے گناہ شہریوں کو بنایا جا رہا ہے۔ حزب اللہ نے کبھی بے گناہ شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا، لیکن اسرائیل نے درندگی اور دہشت کی تمام حدوں کو پار کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ اور حقوق انسانی کی عالمی تنظیموں کی بے بسی غزہ اور لبنان پر حملوں کے دوران نظر آئی، جس کی ماضی میں مثال کم ہی ملتی ہے۔ اگر یہ عالمی ادارے امن کے قیام اور جنگ بندی میں کوئی کردار ادا نہیں کر سکتے تو ان کے ہونے کا فائدہ کیا ہے؟
مولانا نے حال ہی میں اقوام متحدہ کے اجلاس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس میں سوائے مذمتی قراردادوں کے کوئی قابل ذکر فیصلہ نہیں کیا گیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ادارے غیر مؤثر ہو چکے ہیں۔ امریکہ نے اسرائیل کی فوجی مدد کے لئے تقریباً ۸ ارب ڈالر کی فوجی امداد منظور کی ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ اور اس کی حلیف طاقتیں امن کی دشمن ہیں اور انہیں جنگ بندی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
مولانا کلب جواد نقوی نے وضاحت کی کہ اس وقت غزہ اور لبنان میں اسرائیل نہیں بلکہ امریکہ اور اس کی حلیف طاقتیں لڑ رہی ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ مسلمانوں کو شکست دینے اور ان کے خاتمے کے لئے تمام اسلام دشمن طاقتیں متحد ہیں، لیکن مسلمان ممالک انتشار اور اختلاف کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران طویل مدت سے اقتصادی پابندیوں کا شکار ہے، لیکن اس نے کبھی استعمار کے سامنے سر نہیں جھکایا۔ ایران نہ کسی ملک سے اسلحہ خرید سکتا ہے اور نہ اپنا تیل اور گیس عالمی منڈی میں بیچ سکتا ہے، اس کے باوجود وہ استعمار کے خلاف استقامت کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
مولانا نے کہا کہ مسلمان ممالک کی بے غیرتی اور عدم اتحاد نے عالم اسلام کو اس موڑ پر پہنچا دیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ لبنان اور غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی ہونی چاہیے۔ آخر دنیا کب تک مظلوموں کے قتل عام کا تماشا دیکھتی رہے گی؟